the etemaad urdu daily news
آیت شریف حدیث شریف وقت نماز

ای پیپر

انگلش ویکلی

To Advertise Here
Please Contact
editor@etemaaddaily.com

اوپینین پول

کونسی کرکٹ ٹیم آئی پی ایل 2024 جیتے گی؟

کولکتہ نائٹ رائیڈرز
راجستھان رائلز
سن رائزرز حیدرآباد

عیسائی قانونِ طلاق میں اصلاحات

عیسائیت اور دوسرے مذاہب میں قانون طلاق سخت ہیں، زوجین کے آپسی شدید اختلافات کی صورت میں طویل عدالتی کاروائی کے ذریعہ زوجین کی علیحدگی عمل میں آ تی ہے ۔ دوسرے اہل کتاب کی طرح عیسائیت کے مدہبی قوانین میں صدیوں سے تحریف در تحریف ہوتی رہی ہے ، دنیا میں کروڑوں عیسائی جوڑے طلاق وتنسیخ نکاح کے لئے پریشان ہیں ، عیسائیوں کے درمیان یہ بہت پیچیدہ مسئلہ کئی صدیوں سے چل رہا ہے ۔ پا پائے روم پوپ فرانسس نے اپنے معتقدین وکیتھولک چرچس کے با باؤں ومذہبی رہنماؤں کو ایک فرمان جاری کیا ہے کہ عیسائی عائلی قوانین میں اصلاحات کی گئی ہیں اس کے تحت قانون طلاق کو آسان بنایا گیا ہے ۔ اب کیتھولک عیسائیوں کو طلاق کے لئے طویل قانونی لڑائی نہیں لڑنی پڑے گی ۔
عیسائی سماج میں یہ سخت قوانین طلاق ہونے کی وجہ سے سماج افراتفری کا شکار ہے ، خاندانی نظام بکھررہا ہے ، کروڑوں عیسائی جوڑے بے راہ روی کا شکار ہیں ، ازدواجی زندگی کے حدود وقیود اصول وآداب سے برگشتہ ہو کر مفسدانہ زندگی بسر کررہے ہیں ، جس کی وجہ سے بڑے پیمانے پر شادی سے فرار اختیار کیا جارہا ہے ، لیون یانز کا نظریہ مقبول عام ہو چکا ہے ۔
سانفرانسسکو کی 41فیصد آبادی مجرد اور نائٹ ہاؤزنگ میں بسر کرتی ہے، عیسائی Evangelistومصلحین Reformistعیسائی سوسائٹی میں بڑھتی ہوئی جنسی بے راہ روی کی روک تھام میں مکمل طور پر ناکام ہو چکے ہیں ، بابائے روم کو اس بات کا اچھی طرح اندازہ ہو چکا ہے کہ اگر عیسائی قانون طلاق میں اصلاحات نہیں کی جائیں تو عیسائی سماج کو لا متناہی مسائل اور شرمناک بد اخلاقی کے طوفان سے بچانا ممکن نہیں رہے گا ۔اخلاقی زوال کا عالم یہ ہے کہ بچوں کے جنسی تشدد کو معا ف کر دیا ہے LGBT کوNew Sexual Orientation کے نام کیتھولک چرچ نے کھلے عام اجازت دے دی ۔ چرچ کے رہنماؤں وقائدین کو ڈر اس بات کا تھا کہ عیسائی سخت قوانین طلاق عیسائی عملا رد کر رہے ہیں ، بہت سے مسیحی مذ ہبی اصولوں کی طرح یہ بھی اساطیر الاولین نہ بن جائے ۔
پا پائے روم اور دنیا کے کارڈنیل Cardinalsمذہبی تحدیداتRestrectimممنوعات اور محرمات کو برائے نام رکھتے ہوئے نجی آزادی Openersکو بڑے پیمانے پر وسعت دیتے چلے جا رہے ہیں ۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ آئندہ چند سالوں میں عیسائی مذہب صرف عقیدہ تثلیث تک محدود ہو کر رہ جائے گا ۔ یورپ ، امریکہ میں عیسائیوں کی اکثریت اس بات کا اقرار کرتی ہے کہ ہم عیسائی مذہب پر عمل نہیں کرتے ہیں ، تیز رفتار ترقی کے ساتھ بھی یہ سوچ پیدا ہو ئی ہے کہ صرف عقیدہ کافی ہے عمل کی ضرورت نہیں ، مغربی ممالک میں کلیساؤں کا کوئی پرسانے حال نہیں ، اتوار کو ہفتہ واری عبادت کے موقع پر مشکل سے دوچار بوڑھے بھی چرچ کو نہیں آتے سینکڑوں کی تعداد میں چرچ بند پڑے ہیں ، اور فروخت ہو رہے ہیں ، عسا ئیت بطور تقدیس اور عیسائی عالمی قوت کے طور پر قائم ہے لیکن داخلی طور پریہ کئی بنیادی کمزوریوں کا شکار ہیں ۔ مغرب کا سرمایہ دارانہ نظام کئی صدیوں سے عیسائیت کا دنیا پر تسلط برقرار رکھنے میں کامیاب رہا اب وہی سرمایہ دارانہ نظام ان کے مذہب کو گھن کی طرح کھا رہا ہے ، سیاست ، حکومت اور معیشت پہلے ہی سے عیسائیت سے آزاد ہو چکے ہیں ، کتھو لک چر چ کے عا لمی قا ید ین یہ کر چکے ہیں کہ عائلی اور نجی قوانین کی بندشیں ڈھیلی کردی جائیں
پا پائے روم نے اور پادریوں نے توبہ ،استغفار ، غفور رحم کے تصور کو اتنا پروان چڑھایا کہ جزاء وسزا ،احتساب اور گناہ وجرم کا تصور معدوم ہو گیا ۔ ان حالات میں عیسائی قانون طلاق میں اصلاح سے کوئی خاص اثر عیسائی سوسائٹی پر پڑنے والا نہیں کیونکہ عیسائیوں کے بڑی تعداد نے ان سب مذہبی حد بندیوں سے اپنے آپ کو بہت پہلے ہی آزاد ومبرّا کرچکی ہے ،یہ ایک ضابطے کی تکمیل تھی جسے یوپ کو پوری کرنی تھی وہ کردی گئی ۔
یو روپ و ا مر یکہ میں طلا ق کا تنا سب بیت ا و نچا ہے۔ دنیا کے 10 مما لک جہا ں طلا ق کا فیصد سب سے ذیا دہ ہے۔ وہ یہ ہیں

بلجیم 1. Belgium: 71%
پر تگا ل 2. Portugal: 68%
ہنگری 3. Hungary: 67%
چیک رپیبلک 4. Czech Republic: 66%
اسپین 5. Spain: 61%
لکسمبر گ 6. Luxembourg: 60%
ا یسٹو نیا 7. Estonia: 58%
کیو با 8. Cuba: 56%
فرا نس 9. France: 55%
امر یکہ 10. USA: 53%

بلجیم میں دنیا میں سب سے ذیا دہ71% جو ڑ ے طلا ق حا صل کر تے ہیں۔ بلجیم کی جملہ آ با دی ایک کڑ ور 11 لا کھ ہے۔ امر یکہ طلا ق کے تنا سب میں10 و یں نمبر پر ہے۔ جہا ں53% جو ڑ ے طلا ق حا صل کر لیتے ہیں۔ امر یکہ میں ہر چھ سکینڈ میں ایک طالا ق ہو تی ہے۔
عسا ئی دنیا میں خا ندا نی بند یشیں بڑ ے پیما نے پر ٹو ٹ پھو ٹ کا شکا ر ہیں۔ ا عدا د و شما ر کو دیکھنے سے اس با ت کا بہ خو بی ا ندا زہ لگا یا جا سکتا ہے کہ عسا ئی سما ج من حیث الکل ا زوا جی زند گی سے بیز ا ر ہے۔ اس لئے پو پ فرانسس نے کتھو لک چر چ کو عیسا ئی قا نو ن طلاق میں ا صلا ح کر کے ا سا نی پیدا کر نے کا فر ما ن جا ری کیا ہے۔
ا گر ہم عسا ئی دنیا کا مسلم دنیا کے طلاق کے ا عداد و شما ر مقا بل و تجز یہ کر یں تو پتہ چلے گا کہ مسلم دنیا ہیں ازوا جی زندگیا ں زیا دہ کا میا بی وسے ہیں۔ امر یکہ جو طلا ق کے تنساب ہیں 10 و یں نمبر پر ہے فی گھنٹہ 600 طلاقیں ہو تی ہیں۔ سعودیہ عر بیہ میں فی گھنٹہ 8طلاقیں ہو تی ہیں۔
2014میں امر یکہ میں 51 لا کھ 84 ہزا ر طلا قیں ہو یں جبکہ سعودیہ عر بیہ میں 34ہزا ر طلا قویں دی گئ اور خلع حا صل کر نے و الو ں میں صر ف 434 عو ر تیں تھیں۔ ان عداد و شما ر سے یہ با ت ثا بت ہو تی ھیکہ اسلا م کا قا نو ن نکا ح خا ندا ن طلاق ،خلع، تفر یق ،ٹھو س اور کا میا ب ہے۔

یو روپ و ا مر یکہ میں ملک کے دستور اور قوانین کی پابندی توکی جاتی ہے ، لیکن عیسائی مذہبی قوانین کی پابندی اطاعت کا جذبہ مکمل طور پر نا پید ہو چکا ہے ۔ مغربی ممالک کی بیشتر آبادیاں اور عوام مذہب بیزارگئ تو لا مذہب اور مادہ پرست بن چکی ہیں ۔ ایک دوسرے کے مطابق 47فیصد آبادی کسی مذہبی عقیدہ اور نظریہ کو نہیں مانتی ہے ۔
زوجین کو طلاق وخلع کا حق : ۔ یہ مرد وعورت کا بنیادی حق ہے کہ آپسی رضا مندی سے وہ کسی سے شادی کرے ، اور پھر زوجین کے درمیان خوشگوار تعلقات برقرار رکھے جائیں ، دونوں ایک خوشحال کامیاب ازدواجی زندگی گذارنے کے لئے تادم کوشش کریں ۔ جب دونوں کے ذہن ، میلانات ، خیالات ہم آہنگ نہیں ہوتے اور آپسی اختلافات وتنازعات عروج پر پہنچ جاتے ہیں ،ایک دوسرے کو برداشت کرنے اور قبول کرنے کا مادہ ختم ہو جائے اور زوجین کا آپس میں مل کر زندگی بسر کرنا محال ہو جاتا ہے تو طلاق و خلع کا حق ا ستعما ل کر نے کی اسلا م میں ا جا زت دی گئ ہے۔
شریعت اسلامی میں زوجین کی ہنسی خوشی کی زندگی کو ترجیح دی گئی ہے ، ایک دوسرے کے حقوق سلب کرنے ،ظلم وزیادتی ، جبر ، تشدد کراہت ، عداوت ، زوجہ کی حکم عدولی ، شوہر کے نان نفقہ سے انکار ، بے جا غیر فطری مطالبات ، بے راہ روی ،لڑائیوں ، ناچاقیوں ،نفرت اور نا پسندیدگی کا حل طلاق یا خلع کی شکل میں دیا گیا ہے ۔
جہاں طلاق وخلع کا زوجین کو حق دیا گیا ہے وہیں حدیث میں نبی کریم ﷺ نے فرمایا ’’ یعنی حلال چیزوں میں سب سے زیادہ ناپسندیدہ بات اللہ کے نزدیک طلاق ہے ‘‘۔
شریعت نے طلاق کے متعلق تفصیلی احکامات اصول وآداب دیئے ہیں ،طلاق



صریح ، طلاق رجعی ، طلاق بائین کے شرائط ،ارکان واجزاء کے علاوہ خلع اور فسخ نکاح اور عدت کی علیحدہ علیحدہ صورتیں بیان کی گئی ہیں ۔
عائلی تنازعات کا آسان حل :۔ شریعت اسلامی کے واضح قوانین د ئیے گے ہیں اسلامی سماج کو جسکے تحت عاملی تنازعات سے پاک کرنے کے لئے آسان حل دیا گیا ہے ،جو عملی اور دائمی ہے ، ایک نشست میں تین طلاق پر اسلام دشمن طاقتیں مسلم پرسنل لاء پر شدید تنقید کرتی آرہی ہیں اور علمِ اسلا م دشمن سیاسی جماعتوں کی کوشش ہے کہ '' The dissolution of muslim marriage act 1939مسلم شوہر کو شرئیت کے مطابق تین طلاق کا جو حق دیا گیا ہے اسے منسوخ کردیا جائے ، اور مسلمانوں کو بھی ملک کے عام سیکولر قانون طلاق 1869 Divorce Actکے تحت لایا جائے ، مسلمان شوہروں کے لئے بھی سخت قانونِ طلاق بنایا جائے ، اسلام ایک قانونِ فطرت ہے شریعت میں شخصی آزادی اور فرد کو اپنی ذات کے لئے نجی اختیارات استعمال کرنے کے بھر پور موقع اور حق دیا گیا ہے ۔ کوئی شخص اپنی بیوی کے ساتھ کسی وجہ سے زندگی بسر نہیں کرنا چاہتا ایک ناپسندیدہ بیوی کو گلے میں باندھے رکھنا شوہر کے ساتھ زیادتی اور نا انصافی ہے ، اسی طرح زوجہ کو شوہر پسند نہیں ، یا ظلم وزیادتی کرتا ہے ، نان نفقہ اور زندگی بسر کرنے کے اخراجات نہیں دیتا ، کہنہ مرض کا شکار ہے ، یا محرمات میں مبتلاہے یا پھر اور کوئی اہم وجہ ہے جس کی بنیاد پر بیوی شوہر سے بیوی کوخلع چاہتی ہے تو شریعت بیو ی کو خلع حاصل کرنے اور شوہر سے علیحدہ ہونے کا پورا حق دیتی ہے ۔
آج ہمارے ملک میں دوسرے مذاہب کے سامنے والے ہندو، عیسائی ، بدھ مت ، جین سماج ، اس مسئلہ میں پریشان ہیں ، مرد و خوا تین عدالت سے تفریق حاصل کرنے کے لئے سالہا سال ایک دوسرے خلاف عدالت بازی کردیتے ہیں ، لاکھوں مرد وخواتین تنازعہ شادی کے معاملے کو ختم کرکے نئی زندگی کی شروعات کرنے کی خواہش میں ایک عرصہ گزار دیتے ہیں ، طویل عدالتی کارائیوں کی وجہہ سے سماج میں اخلاقی اور دوسرے جرائم میں اضافہ ہوتا جارہا ہے ، اس سے تنگ آکر ناجائز تعلقات کا چلن سماج میں عام ہو رہا ہے ، مسلم پرسنل لاء کے تحت آسا ن قانون نکاح ،طلاق ، خلع دیکھ کر غیر مسلم مردو خواتین ترس جا تے ہیں ۔
مسلمانوں کو بدنام کرنے کے لئے میڈیا میں بار بار یہ رپورٹس شائع کی جاتی ہے کہ مسلم خواتین ایک نشست میں تین طلاق کی وجہ سے پریشان حال ہیں ، حال ہی میں ممبی کی ایک لیٹر پیڈ تنظیم بھارتیہ مسلم مہیلا اندولن کے نورجہاں صفیہ نیاز نے ایک خود ساختہ غیر معتبر سروے رپورٹ جاری کی ہے جس میں یہ بتانے کی کوشش کی گئی ہے کہ 92فیصد مسلم خواتین کا مطالبہ ہے مسلم پرسنل لاء ،بالخصوص شوہر کے حق طلاق کو ختم کیا جا ئے۔ سب کے سامنے یہ بات عیاں ہو گئی ہے کہ یہ ایک RSSکے تحت قائم کردہ نام نہا د تنظیم ہے جو ہندو توا کے ایجنڈے کے مطابق کام کر رہی ہے ، شریعت اسلامی اور مسلمانوں کو بدنام کرنے کے لئے اس طرح کے بے بنیاد جھوٹے بوگس سروے رپورٹس جاری کئے جا رہے ہیں ۔ بہت ساری مہیلا تنظیمیں کونسلنگ کے نام پر مسلم خواتین کو گمراہ کرکے عدالتوں میں مرافعہ داخل کر رہی ہیں ۔
طلاق ، خلع ، اور تفریق سے جڑا ہوا ایک اور مسئلہ ہے جوطلاق کے بعد نان نفقہ کا مسئلہ ہے ۔ وہ یہ کہ عدم معلومات کی بنیاء پر عدت کی مدت ختم ہونے کے باوجود نفقہ کے لئے شوہر کے خلاف عدالتوں میں مقدمہ دائر کأ ہیں، شریعت اسلامی کی رو سے عدت کی مدت ختم ہونے کے بعد وہ ایک غیر عورت قرار دی جاتی ہے ، اس سے کسی بھی قسم کا معاملہ ، یا کفالت، اخراجات کی پا بجائی سب ناجائز اور حرام ہوجاتی ہے ۔ کئی فیملی کو ر ٹس اور ا علیٰ عدا لتوں میں مسلم پر سنل لا ء کے خلا ف ایسے فیصلے صادرکأ جا ر ہے ہیں جو تر بیت کے سر ا سر خلا ف ہیں۔
قرآن کریم میں دو اہم باتیں بتائی گئی ہیں ’’ وعا شروھن با لمعروف ‘‘ زندگی بسر کرو تو احسن طریقے پر اور اگر زوجہ کو چھوڑو تو بھی احسن ومعروف طریقے پر ’’ترکفن بالمعروف ‘‘ کسی بھی ظلم وزیادتی اور تنگ کرنے ، لٹکائے رکھنے کی ہر گز اجازت نہیں ہے ۔یہ قانونِ الہی کا عظیم اعجاز ہے کہ ازدواجی زندگی کو پر وقار بلند وپر مسرت بنانے کے لئے عملی و سھل اصول وآداب عنایت کئے گئے ہیں ۔
شریعت اسلامی میں اللہ تعالیٰ نے یہ تمام احکامات اسلئے بھی رکھے ہیں کہ علیحدگی کے بعد یکسوئی سے دونوں اپنی زندگی دوبارہ آزادی کے ساتھ شروع کر سکیں ، سابقہ تمام معاملت کو ختم کرکے نئے خاندانی نظام مستحکم کرنے کے لئے یہ قوانین امت کودئیے گئے ہیں ، بعض مسلمان جہالت اور علم وایمان کی کمی کی وجہ سے اغیار کے عائلی قوانین کو اپنے لئے نجات دہندہ سمجھتے ہیں ، دنیا میں یہ بات کھل کر ثابت ہو چکی ہے کہ تمام بنائے گئے انسانی قوانین غلطیوں اور پیچیدگیوں سے بھرے ہو ے ہیں ، فر د ، زوجین خاندان اور سماج اپنے لئے جتنے نئے نئے قوانین وضع کرتے رہے اتنے ہی مسائل گمبھیر اور پیچیدہ ہوتے گئے ، خالق کائنات ہی بہتر جانتا ہے کہ ایک صحت مند پر سکون سوسائٹی کے لئے کیا عائلی وفیملی قوانین ہونے چاہئے ۔
سماجی انتشار کا خاتمہ : ۔ طلاق ،خلع اور تفریق کے بلند ومعیاری سہل قوانین شریعت اسلامی سے سماج میں انتشار کا خاتمہ ہو تا ہے ، دو خاندان کے درمیان جھگڑے ،تناڑعات اور عداوت کا خاتمہ شرعت کی اتباع میں مضمر ہے ، ایک مسلم خوشحال سوسائٹی کے لئے لازمی ہے کہ نجی آزادی کے ساتھ ازدواجی زندگی بسر کرے ۔

اس حقیقت کو بھی تسلیم کرنا پڑے گا کہ مسلم شوہروں کی ظلم وزیادتی لا پرواہی زوجہ کے حقوق کی عدم ادائیگی کی وجہ سے سینکڑوں عورتیں پریشان ہیں ، ناخواندگی اور غربت بھی ان مسائل کی ایک بڑی وجہ ہے ، بعض تنا ز عا ت میں شوہروں کی ظلم وزیادتی ہوتی ہے اور ٹھیک اسی طرح بیویوں کی بھی عدول حکمی ، نا فرمانی اور غیرضروری بلاوجہ بغاوت بھی ایک مسئلہ بنی ہوئی ہے ۔ہما رے مر د و خوا تین اور ان کے سر پرست شرعی کونسلنگ کورٹ میں ازدواجی تنازعات کو رجوع کرنے سے اس لیئ گریز کرتے ہیں کہ ان کے مرضی موافق فیصلے صادر نہیں ہوتے ، اور عدالت کی طرح مقدمہ کو طوالت نہیں دی جاسکتی،تا کہ فریق ثانی کو مزید پریشان کیا جائے ۔ اگر فریقین کی نیتیں صاف ہیں تو شرعی عدالت میں آسانی سے فیصلہ حاصل کیا جاسکتا ہے جہاں نیت یہ ہوتی ہے کہ فریق ثانی کا زیادہ سے زیادہ نقصان ہو اور اپنی برتری اور دباؤ برقرار رہے تو قاضی شرعیہ اس طرح فیصلے دینے کا مجاز نہیں ہوتا ۔فیملی کورٹ میں ایک تو وکیل کے اخراجات دوسرے طویل عرصے تک مقدمہ جاری رہتا ہے عا ملی تنا ز عا ت میں فریقین کے لئے شرعدا لتوں سے آسان اور کوئی راہ موجود نہیں ہے ، عدالت بازی سے بہت کم لوگوں کو راحت ملی ہے ۔
کیتھولک چرچ کی جانب سے قانون طلاق میں جو اصلاحات کے لئے اقدامات کئے جارہے ہیں وہ بڑے خوش آئند ہیں ، آنے والے دنوں میں عیسائیت کے مذہبی قوانین میں حسب ضرورت بڑی تبدیلیاں لائی جانے والی ہیں ۔ الٰہی قانون اور انسانی قانون میں یہی بنیادی فرق ہوتا ہے ، الٰہی قانون دائمی ہے اور انسانی قانون عارضی ومہمل ہوتا ہے تحریفا ت کا لا متنا ہی سلسلا چلتا رہتا ہے جس میں اپنی سہو لت ضرورت کے مطا بق بار بار تبدیلی کی ضرورت ہو تی ہے ۔
از:
ناظم الدین فاروقی
M: 9246248205
E: nfarooqui1@hotmail.com
اس پوسٹ کے لئے کوئی تبصرہ نہیں ہے.
تبصرہ کیجئے
نام:
ای میل:
تبصرہ:
بتایا گیا کوڈ داخل کرے:


Can't read the image? click here to refresh
http://st-josephs.in/
https://www.owaisihospital.com/
https://www.darussalambank.com

موسم کا حال

حیدرآباد

etemaad rishtey - a muslim matrimony
© 2024 Etemaad Urdu Daily, All Rights Reserved.